مرنے کے بعد مردے گھر کیوں آتے ہیں؟ حضرت علی (ع) نے فرمایا: مرنے والے ضرور پڑھیں


He came to the service of Hazrat Ali (AS) and asked very politely whether man will return to his home after the death of Ali (AS).


He came to the service of Hazrat Ali (AS) and asked very politely whether man will return to his home after the death of Ali (AS).


And if he remembers the people in the world who were his relatives, then Hazrat Ali (AS) said: So after death there are 21 days of burqa out of which seven are dabirs. In the first part, after death, there are people whose deeds are evil. There are so many types it's hard to say.


They have chains of fire on their feet and hands and they keep crying.


 Nor do they get a moment's rest. They just wait for the moment that happens to us. When Allah will raise us up on the Day of Resurrection. In the second part are those whose deeds are good and close to Allah who have benefited Allah's creatures by their deeds. I want to go wherever I come from.


Wherever I go in the past I also visit holy places and those good servants sometimes come in dreams of their living people and pray for them and in the third part there are people who have equal scales. There are no virtues but virtues. . 

They did not harm or benefit anyone. 

The door of humility does not open on these servants of Allah nor can they go to other worlds of Paradise. There is an appointed time for them to go to the grave of Allah. The man asked, "What time is it, Ali?" Ma or the way man is imprisoned day and night, they shape their time accordingly.


مرنے کے بعد مردے گھر کیوں آتے ہیں؟ حضرت علی (ع) نے فرمایا: مرنے والے ضرور پڑھیں۔

He came to the service of Hazrat Ali (AS) and asked very politely whether man will return to his home after the death of Ali (AS).


وہ حضرت علی (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور نہایت ادب سے پوچھا کہ کیا علی (ع) کی وفات کے بعد انسان اپنے گھر واپس آئے گا؟
اور اگر وہ دنیا میں ان لوگوں کو یاد کرے جو اس کے رشتہ دار تھے تو حضرت علی (ع) نے فرمایا: پس مرنے کے بعد برقع کے 21 دن ہیں جن میں سے سات دبیر ہیں۔ پہلے حصے میں مرنے کے بعد ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال برے ہیں۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں جن کے بارے میں کہنا مشکل ہے۔

ان کے پاؤں اور ہاتھوں میں آگ کی زنجیریں ہیں اور وہ روتے رہتے ہیں۔ اور نہ ہی انہیں ایک لمحے کا آرام ملتا ہے۔ وہ صرف اس لمحے کا انتظار کرتے ہیں جو ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔
 جب اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن اٹھائے گا۔

 دوسرے حصے میں وہ لوگ ہیں جن کے اعمال اچھے اور اللہ کے قریب ہیں جنہوں نے اپنے اعمال سے اللہ کی مخلوق کو فائدہ پہنچایا۔ میں جہاں سے آیا ہوں وہاں جانا چاہتا ہوں۔
میں ماضی میں جہاں بھی جاتا ہوں مقدس مقامات کی زیارت بھی کرتا ہوں اور وہ نیک بندے کبھی کبھی اپنے زندہ لوگوں کے خواب میں آتے ہیں اور ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں اور تیسرے حصے میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے برابر ترازو ہوتے ہیں۔ فضائل نہیں بلکہ خوبیاں ہیں۔ . انہوں نے کسی کو نقصان یا فائدہ نہیں پہنچایا۔ اللہ کے ان بندوں پر نہ تو عاجزی کا دروازہ کھلتا ہے اور نہ ہی جنت کے دوسرے جہانوں میں جا سکتا ہے۔ ان کے لیے اللہ کی قبر پر جانے کا ایک وقت مقرر ہے۔ اس شخص نے پوچھا علی کیا وقت ہوا ہے؟ ما یا جس طرح سے انسان دن رات قید ہوتا ہے، وہ اسی کے مطابق اپنے وقت کی تشکیل کرتے ہیں۔